اندیشہء ہدایت
میں رو رہا تھا۔۔۔ گڑگڑا رہا تھا۔۔۔
یا اللہ! مجھے ہدایت عطا فرما!
یا اللہ! مجھے ہدایت عطا فرما!
یا اللہ! مجھے ہدایت عطا فرما!
میری اس دعا کی تکرار سے تنگ آ کر
میرے قفس میں موجود نفس یوں پھڑپھڑانے لگا
گویا اس کا دم گھٹنے لگا ہو
پھر یکا یک وہ زور سے چلایا
ابے! سوچ لے کیا مانگ رہا ہے؟
اگر واقعی ہدایت مل گئی تو۔۔۔؟
میوزک ، ڈانس ، پارٹیاں ۔۔۔
شراب ، شباب ، کباب ۔۔۔
گرل فرینڈز ، فلرٹ ، افیئرز ۔۔۔
کنسرٹس ، قوالیاں ۔۔۔
فیشن ، فلمیں، ڈرامے ۔۔۔
رشوت ، کھانچے ، کمیشن ۔۔۔ کک بیک ۔۔۔
بینک انٹرسٹ۔۔۔
سارے اللے تللے چھوٹ جائیں گے۔۔۔
زندگی کی ساری رونقیں ماند پڑ جائیں گی؟
کیا فائدہ ایسی لائف کا جس میں لائف نہ ہو؟
نفس کی اس تقریر سے خوف کی سنسناہٹ میرے پورے جسم میں دوڑ گئی۔۔۔
واقعی ہدایت مل گئی تو کیا ہو گا؟
مجھے لگا میرے چہرے پہ داڑھی اگنے لگی ہے ۔۔۔
میرے پائنچے ٹخنوں سے اونچے ہونے لگے ہیں۔۔۔
مجھے اپنی بیوی کے بدن پہ عبایا اور چہرے پہ نقاب لگا نظر آنے لگا۔۔۔
مجھے لگا میرے اپنے بینک اکاؤنٹس میں پڑی رقموں کی بدبو سے میری ناک سڑنے لگی ہے ۔۔۔
مجھے اپنی معیشت کی کشتی ڈوبتی دکھائی دینے لگی ۔۔۔
میرا حلق خشک ہونے لگا۔۔۔
میرے آنسو تھمنے لگے ۔۔۔
اور الفاظ مدھم پڑنے لگے ۔۔۔
ہدایت کی دعا میں اب بھی مانگ رہا تھا ۔۔۔
لیکن اب
زیادہ زور نہیں مار رہا تھا
کہ اگر واقعی ہدایت مل گئی تو ۔۔۔؟؟؟